اسلام آباد: پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین 7ارب ڈالر کا توسیع فنڈ سہولت قرض پروگرام پر سٹاف سطح کا معاہدہ ہو گیا ہے تاہم 37ماہ کےلیے توسیع فنڈ سہولٹ پروگرام کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹوبورڈ دے گا۔
آئی ایم ایف سے معاہدہ پاکستان کے ترقیاتی اور دو طرفہ شراکت داروں کی جانب سے ضروری مالیاتی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق سے مشروط ہے۔
آئی ایم ایف نے اسپیشل اکنامک زونز کو دیے جانے والی ٹیکس مراعات اور فوج کی زیر قیادت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی نگرانی میں عمل میں لائے جانے والے منصوبوں پر منافع کی ضمانت پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مالیاتی معاہدے صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہماری بات چیت جاری ہے اور صوبوں نے اسٹاف لیول معاہدہ کرنے میں ہماری مدد کی ہے، بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کو فنڈ کی مشاورت سے طے کیا جا رہا ہے، ہم فنڈ اور اپنے دو طرفہ اور کثیرالطرفہ قرض دہندگان کے تعاون سے اس محاذ پر مشترکہ طور پر پیش رفت کریں گے۔ٓ
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان حکام نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کے لیے مراعات کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا، زرعی امدادی قیمتوں اور اس سے منسلک سبسڈیز کو بھی ختم کیا جائے گااور نئی ریگولیٹری یا ٹیکس پر مبنی مراعات سے پرہیز کیا جائےگااور کسی ایسی ضمانت شدہ واپسی جو سرمایہ کاری کے منظر نامے کو مسخ کر سکتی ہے، بشمول خصوصی سرمایہ کاری کے ذریعے چلائے جانے والے منصوبوں اور ایس آئی ایف سی ( خصوصی انوسٹمنٹ سہولت کونسل )کے ذریعےپروجیکٹ کو دی جانیوالی مراعات سے گریز کیا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبے زرعی انکم ٹیکس اور خدمات پر سیلز ٹیکس کا نفاذ کریں گے، تمام صوبے وفاقی ذاتی اور کارپوریٹ ٹیکس رجیم کےساتھ قانونی تبدیلیوں کےذریعے زرعی انکم ٹیکس رجیم میں مکمل ہم آہنگی لائیں گے اور اس کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے موثر ہو جائے گا، برآمدات، ریٹیل اور زراعت کے شعبوں سے حاصل ہونے والی خالص آمدنی کو ٹیکس کے نظام میں لایا جائے گا۔
آئی ایم ایف کے جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے بعد معاشی استحکام حاصل کیا نئے پروگرام سے ملک میں میکرواکنامک استحکام مزید بہتر کرنے ، مضبوط اور انکلوسیو گروتھ میں مدد ملے گی، اس کے ساتھ ساتھ مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کی مضبوطی، ٹیکس بیس میں توسیع کے لیے اصلاحات ، سرکاری انٹرپرائزز کی مینجمنٹ میں بہتری، مسابقت، سرمایہ کاری کے لیے مساوی مواقع، انسانی وسائل بڑھانے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سماجی تحفظ کو بڑھانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔ نئے پروگرام کے مقاصد کےحصول کے لیے پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے پاکستان کی مالی سپورٹ کا تسلسل بہت اہم ہوگا۔