عمومی

بڑھتے ہوئے دباؤ کے باوجود بائیڈن کاایک بار پھر صدارتی انتخاب کی دوڑ سے باہر ہونے سے انکار

امریکی صدر جو بائیڈن نے ڈیموکریٹس کیمپیننگ ٹیم پر ایک مرتبہ پھر واضح کردیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ مباحثے کے بعد بڑھتے ہوئے پریشر کے باوجود وہ صدارتی انتخابات کی دوڑ کا حصہ رہیں گے۔

امریکی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ جو بائیڈن کی جانب سے صدارتی انتخابات سے دستبرداری کے فیصلے سے متعلق غور کیا جا رہا ہے تاہم اب انہوں نے ایسے امکان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں صدارتی انتخاب لڑوں گا اور مجھے ڈیموکریٹس کی نامزدگی سے ہٹایا نہیں جا سکتا۔

وائٹ ہاؤس ترجمان کیرن جین پیری نے بھی صحافیوں کے پوچھنے پر جواب دیا کہ جو بائیڈن قطعی طور پر صدارتی انتخابات سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹ رہے۔

گرتی ہوئی ساکھ کے موقع پر امریکا کے صدر جو بائیڈن نے ڈیموکریٹ گورنروں سے ملاقات کی ہے۔

ڈیموکریٹک گورنرز ایسوسی ایشن کے سربراہ اور منی سوٹا کے گورنر ٹیم والز کی قیادت میں ملاقات کرنے والوں میں کیلی فورنیا کے گورنر گیون نیوسم اور دیگر شامل تھے۔

ٹیم والز نے کہا کہ بائیڈن عہدہ سنبھالنے کیلئے فٹ ہیں، ایک گورنر نے کہا کہ گورنروں نے عوام کے ردعمل سے جو بائیڈن کو آگاہ کردیا ہے۔

گورنر نیویارک نے کہا کہ بائیڈن جیتیں گے اور تمام گورنروں نے ان کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب ایک سروے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت مسلسل بڑھ رہی ہے، ٹرمپ کی مقبولیت 49 فیصد جبکہ بائیڈن کی مقبولیت 43 فیصد ہے۔

مباحثے میں بائیڈن کی بری پرفارمنس کے سبب اس صورتحال میں امریکا کی نائب صدر کاملا ہیریس پر بھی بعض ڈیموکریٹ حلقوں کی جانب سے دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ خود صدارتی امیدوار کے طورپر سامنے آئیں۔

واضح رہے کہ 2020 میں صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد جوبائیڈن پہلے 78 برس کی عمر میں حلف اٹھانے والے پہلے معمر ترین صدر بنے تھے، دوسری مرتبہ انتخابات میں کامیابی کے بعد جو بائیڈن 86 برس کی عمر تک صدارتی ہاؤس میں رہیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button