پشاور کی عوام آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ کی کال پر ہم آواز، مہنگی بجلی اور ظالمانہ ٹیکس کے خلاف سراپا احتجاج
صدر تنظیم تاجران خیبرپختونخوا ملک مہر الٰہی کی سربراہی میں پشاور کی تاجر برادری، سول سوسائٹی، پاکستان ہندکوان فاؤنڈیشن، پاکستان ہندکوان تحریک، پشوری کاروان فاؤنڈیشن اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد، ٹریڈرز اور ایسوسی ایشن کے سربراہان نے ہم آواز ہو کر احتجاجی ریلی میں شرکت کی اور اپنے مطالبات پیش کئے۔
پشاور(بزنس کیفے): آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ کی کال پر صدرتنظیم تاجران خیبرپختونخوا ملک مہر الٰہی کی ہدایت پر صوبے بھر میں احتجاج کیا گیا۔ پشاورمیں ملک مہرالٰہی کی زیرصدارت نیورامپورہ گیٹ سے چوک یادگار تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ حکومتی ظالمانہ اقدامات کے خلاف احتجاج میں سرحد ٹریڈرز الانس، پاکستان پیپلز ٹریڈرز، پاکستان کیمسٹ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن، کار ڈیلرز ایسوسی ایشن، پشاور ٹریڈرز کینٹ، سٹی شادی ہالز ایسوسی ایشن، پاکستان ہندکوان فاؤنڈیشن، پاکستان ہندکوان تحریک، پشوری کاروان فاؤنڈیشن، جمعیت بزنس فورم ضلع پشاور، دیگر ٹریڈرز ایسوسی ایشنز، پراپرٹی ڈیلرز ایسوسی ایشن، سول سوسائٹیز کے سربراہان، عہدیداروں، بازاروں کے صدور اور تاجروں نے بھرپور شرکت کی، اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے مقررین نے حالیہ بجٹ تاجر اور عوام دشمن ہے۔ بجلی کی قیمتوں اور بلوں میں اضافی ٹیکسز اور مہنگائی کو مسترد کرتے ہیں الیکشن سے قبل دواورتین سویونٹ فری بجلی فراہم کرنیوالوں نے اقتدارملتے ہی بجلی قیمت آسمان پرپہنچادی ہے۔ غریب عوام اپنی بیوی، بیٹیوں اوربہنوں کے زیورات فروخت کرکے بجلی کے بل اداکررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جہاں بجلی مہنگی ہووہاں کون آکرسرمایہ کاری کریگااورفیکٹریاں لگائے گا،حکومتی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بیرون سرمایہ کاروں کی پاکستان آمد دورکی بات ہے مقامی کارخانہ داراپنے کارخانے بندکررہے ہیں جس کی وجہ سے بیروزگاری کی شرح میں مزیداضافہ ہوگا۔ مخصوص افراد کو نوازنے کیلئے آئی پی پییز (انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کمپنیوں کوڈالرز میں ادائیگیاں کی جارہی ہیں،انہوں نے کہاکہ حیران کن امرہے کہ ضرورت 20ہزار میگاواٹ ہے اورآئی پی پیز کو ادائیگی 48ہزار میگا واٹ کی جاتی ہے۔ یہ مقروض ملک کے غریب عوام پے ظلم کی انتہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیپرا کی جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں نصب بجلی کے میٹر 30 فی صد تیز چلتے ہیں یعنی عوام سے خرچ کردہ بجلی سے 30فیصد اضافی بل وصول کیا جارہا ہے۔ جبکہ بااختیار طبقے کومفت بجلی، گاڑی، پیٹرول، بنگلہ، نوکرچاکر سمیت متعدد سہولیات و مراعات حاصل ہیں۔ واپڈاہلکاروں کوسینکڑوں یونٹس فری ملتے ہیں اس کابل بھی غریب آدمی کواداکرناپڑتاہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ بجلی کے بلوں میں شامل ٹیکسز، فکس ٹیکس اور سلیب ختم کرکے آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے۔ ملکی خزانے کو غیر ضروری اخراجات،مراعات اور بوجھ سے پاک کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتیں ہنگامی طور پر متفقہ قانون منظور کرکے مراعات یافتہ لوگوں کی حاصل سہولیات و مراعات میں تبدیلی کا بل منظور کریں تاکہ ملکی معیشت مضبوط اورعام عوام کوریلیف مل سکے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے۔