صوبہ پنجاب باہمی تجارت کا حجم ایک ارب ڈالر تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ازبک سفیر
بینکنگ چینلز کے اور تجارتی وفود کے علاوہ سنگل کنٹری نمائش پاک ازبک تجارت میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ کاشف انور
لاہور : (بزنس کیفے) ازبکستان کے سفیر اویبک عارف عثمانوف نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب ازبکستان کے ساتھ ایک ارب ڈالر کی تجارت کرنے صلاحیت رکھتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تجارت کا 60 سے 70 فیصد حصہ پنجاب کے ساتھ ہے۔ اے پی پی کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ازبکستان کے سفارتخانے کے تجارتی و اقتصادی قونصلر بخروم یوسپوف، اعزازی قونصلر نجیب مشتاق وہرہ، لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ظفر محمود چودھری،نائب صدر عدنان خالد بٹ، ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین احمد الہی، راجہ حسن اختر، میاں عتیق الرحمان اور اعجاز تنویر بھی موجود تھے۔ سفیر نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں سے ازبکستان اور پاکستان کے درمیان تجارت میں اوسطا 50 سے 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال سے دوطرفہ تجارت کا حجم 300 ڈالر سے بڑھ کر 400 ملین ہو گیا ہے جو وسطی ایشیا اور پاکستان کے درمیان معاشی تعاون کے فروغ کی صلاحیتوں کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو صنعتی تعاون کا روڈ میپ پیش کیا گیا ہے ۔سفیر نے کہا کہ پاکستانی کمپنیوں کا ازبکستان آنا حوصلہ افزا ہے جبکہ ازبک کمپنیاں پاکستان کے الیکٹریکل اور ایگری مشینوں کے شعبے میں سرمایہ کاری کی خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی حجم میں اضافہ اعزازی قونصلر نجیب مشتاق وہرہ کی سربراہی میں لاہور قونصلیٹ کی کاوشوں، خدمات اور لگن کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2 مئی 2024 سے تاشقند میں ایک بین الاقوامی فورم کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور لاہور چیمبر کے صدر کو ایک وفد کے ساتھ شرکت کی دعوت دی ۔ انہوں نے لاہور چیمبرکے ممبران کو تاشقند میں 28 سے 30 جون تک جاری رہنے والی پاکستان سنگل کنٹری نمائش میں شرکت کی دعوت بھی دی۔سفیر نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک کی ٹرانسپورٹ کمپنیاں تجارتی حجم بڑھانے کے لیے اچھا کردار ادا کررہی ہیں۔ اس سال ڈرائیونگ پرمٹ 500 سے بڑھا کر 3000 کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان، ازبکستان اور افغانستان ریلوے پراجیکٹ تبریز سے پاکستان تک 677 کلومیٹر طویل ریلوے لائن پر مشتمل ہے ۔ منصوبے کی فزیبلٹی کو دو ماہ میں حتمی شکل دی جائے گی۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ حکومت پاکستان کی “ویژن سنٹرل ایشیا” پالیسی کے مطابق ازبکستان وسطی ایشیا کی ایک اہم معیشت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دوطرفہ تجارت بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ سال ایک ارب ڈالر کے تجارتی معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جس میں تجارت ، بینکنگ، صنعتوں اور پیداوار، سرمایہ کاری، ٹیکسٹائل کی صنعت، توانائی، تیل اور قدرتی وسائل، نقل و حمل اور مواصلات، زراعت اور سیاحت اور ثقافت کی ترقی سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ اقتصادی تعاون پر توجہ مرکوز ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان پہلے ہی 2022 میں ترجیحی تجارتی معاہدے ( پی ٹی اے ) اور 2021 میں ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ پر دستخط کر چکے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدے مکمل طور پر نافذ العمل ہوکر دوطرفہ تجارتی حجم کو کم از کم 1 ارب ڈالر تک لے جانے میں مدد کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ازبکستان کی عالمی برآمدات میں بنیادی طور پر سونا، سوتی دھاگہ، تانبا، پٹرولیم گیس اور ایتھیلین کے پولیمر وغیرہ شامل ہیں، ازبکستان پاکستان میں خام مال کی سپلائی کرنے والی اچھی مارکیٹ بن سکتا ہے۔ کاشف انور نے کہا کہ ازبکستان کو پاکستان کی برآمدات بنیادی طور پر خوردنی پھل، چاول اور فارماسیوٹیکل جبکہ ازبکستان سے درآمدات سبزیاں، کپاس اور زنک وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ پاکستان اور ازبکستان زراعت، فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل، چمڑے، کیمیکلز، قابل تجدید توانائی ،انفارمیشن ٹیکنالوجی وغیرہ،سیاحت اور لاجسٹکس کے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ براہ راست پروازوں کی تعدد میں اضافہ بینکنگ چینلز کو مضبوط بنانے، تجارتی وفود کا انعقاد اور سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری کونسل پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے بہترین کام کررہی ہے۔