اقلیت | ترقی و مسائل

نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مسیحیوں کےساتھ کیے گئے چھ معاہدوں کی پاسداری کی جائے

ان معاہدوں کی ہر سال تجدید کی جائے اور نوجوان نسل کو اس حوالے سےآگاہی فراہم کی جائے. ورلڈ مینارٹریز الائنس اور سیویئر پاکستان کی نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس

اسلام آباد : نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مسیحیوں کےساتھ کیے گئے چھ معاہدوں کی پاسداری کی جائے، ان معاہدوں کی ہر سال تجدید کی جائے اور نوجوان نسل کو اس حوالے سےآگاہی فراہم کی جائے جبکہ اس روز کو قومی پرچم سرنگوں رکھا جائے ان خیالات کا اظہار ورلڈ مینارٹیز الائنس اور سیویئر پاکستان کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ،مقررین میں سابق وفاقی وزیر اور ورلڈ مینارٹریز الائنس کے کنوینیر جے سالک ون مین کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر شعیب سڈل مسیحی رہنما اور فادر سیلویسٹر جوزف جبکہ معروف عالم دین ڈاکٹر نور شامل تھے، مقررین کا کہنا تھا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیحیوں کے ساتھ 1400 سال قبل چھ معاہدے کیے تھے جن کے مطابق مسیحیوں کی حفاظت قیامت تک کرنے کا عہد کیا گیاتھا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان ان معاہدات کی روشنی میں ہر سال ایک دن منائے اور نبی پاک کے مسیحیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدہ کی ہر سال تجدید کی جائے اور نوجوان نسل کو اس حوالے سےآگاہی فراہم کی جائے جبکہ اس روز قومی پرچم کو بھی سرنگوں رکھا جائے تاکہ نوجوان نسل کو ان معاہدوں کے حوالے سے علم ہو، سابق وفاقی وزیر جے سالک کا کہنا تھا کہ میں پہلا مسیحی تھا جو عید میلاد النبی کے جلوس میں شریک ہوا ،میں نے اپنی ساری زندگی احتجاجوں میں گزاری ہے، مینارٹیز کی پاکستان کے اہم عہدوں تک رسائی آئینی طور پر ممنوع ہے جبکہ ہم مکمل پاکستانی شہری ہیں ہمیں درجہ دوم کا شہری کیوں قرار دیا جا رہا ہے، قومی اسمبلی میں بھی مینارٹیز کی کوئی نمائندگی نہیں بلکہ سلیکشن ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ مینارٹیز کو بھی پاکستان دیگر پاکستانیوں کے برابر حقوق دیے جائیں تاکہ ان کے اندر احساس محرومی ختم ہو سکے،ہمیں ان مسائل کے حل کی طرف جانا ہے جانا ہے، اس موقع پر ون مین کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر شعیب سڈل کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد ان واقعات کی روک تھام اور مذہبی اہم آہنگی کو فروغ دینا ہے ہمیں ایسے واقعات میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا اس حوالے سے ہمیں مل بیٹھ کر آپس میں مل بیٹھنے کی ضرورت ہے ،کچھ لوگوں کا کاروبار اسی چیز سے چلتا ہے لہذا ہمیں ان کی شناخت کر کے ان کا بائیکاٹ کرنا ہوگا، کچھ چیزوں کو از سر نو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، تمام مکتب فکر کے لوگوں کو اکٹھے مل بیٹھ کر ان تمام مسائل کا جائزہ لے کر حل کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہماری آسمانی کتابوں میں موجود ہے تو ان مسائل کو حل کرنے میں کیا قباحت ہے، ہمیں تمام معاہدوں کو کتابچے کی شکل دے کر تقسیم کرنا چاہیے تاکہ لوگوں کو اگاہی حاصل ہو سکے، ہم نے خود اپنے راستے میں مسائل کھڑے کر دیے ہیں، جڑانو والہ کے سانحہ سے عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے، ہمیں سکولوں مسجدوں اور گرجا گھروں میں امن کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے، ان مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہم قانون کی پابندی کرنا ہی نہیں چاہتے، ہمیں ان واقعات کی روک تھام کے لیے اپنے اندر تمام خامیوں کو دور کرنا ہوگا اس ملک میں ائین موجود ہے جو یہاں پر رہنے والوں کو برابر حقوق دیتا ہے جو بھی اس قانون کا غلط استعمال کرے اسے بھی کم از کم وہی سزا ملنا چاہیے ہمیں اپنے نظام انصاف کو بہتر بنانا ہے کی ضرورت ہے اس موقع پر مسیحی رہنما اور فادر سروسٹر یوسف کا کہنا تھا کہ جہاں بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے ہم خود ہی جج بن جاتے ہیں پنجاب حکومت نے اچھا فیصلہ کیا ہے اس قانون کا استعمال لوگ اپنے مفادات کے لیے کرتے ہیں جس کے سدباب کی ضرورت ہے اس ملک کا نام بدنام ہوتا ہے جڑانوالا واقعہ سے پاکستان کی عالمی دنیا میں بدنامی ہوئی ہے اگر اسی طرح لڑائی جھگڑے چلتے رہے تو ملک ترقی نہیں کر سکے گا ہمارے علماء کا پیغام دنیا میں اچھا گیا ہے ہمیں حقیقت کا سامنا کرنے کی ضرورت ہے مسیحی بھی پاکستانی ہیں اور ہم نے سب نے اکٹھے رہنا ہے اس لیے مل کر اس ملک کی خدمت کرنا ہوگی مسیحیوں نے کبھی بھی ملک میں جلاؤ گراؤ نہیں کیا ،یہ ہمارا ملک ہے بحیثیت قوم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، اس موقع پر میجر گلفام نے کہا کہ یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے مگر علماء اور حکومت کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس واقعے کے بعد اپنے مثبت کردار ادا کیا اور اس کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کی ہمارا مذہب امن کا درس دیتا ہے اس موقع پر ممتاز عالم دین مولانا نور اللہ رشیدی نے بھی اپنےخیالات کااظہار کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button