ملک میں بلا تفریق احتساب کی اشد ضرورت ہے۔ سابق صوبائی وزیر نوابزادہ خان محمد ہوتی
چور چاہے کسی بھی پارٹی میں ہو ان کا احتساب ضروری ہے، اب عوام اشرافیہ کی عیاشیوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گی بلکہ اب اشرافیہ کا احتساب ہونا چاہیے
اسلام آباد : سابق صوبائی وزیر نوابزادہ خان محمد ہوتی نے کہا ہے کہ ملک میں بلا تفریق احتساب کی اشد ضرورت ہے ، اس ملک کو انتخابات کی نہیں عوام کی مشکلات کے خاتمے کی ضرورت ہے، چور چاہے کسی بھی پارٹی میں ہو ان کا احتساب ضروری ہے، اب عوام اشرافیہ کی عیاشیوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گی بلکہ اب اشرافیہ کا احتساب ہونا چاہیے، بی آر ٹی ،بلین ٹری، مالم جبہ کے منصوبوں میں اربوں کی کرپشن ہوئی، جنرل عاصم منیر چوروں کو لٹکائیں اور ان سے پیسے وصول کر کےغریبوں پر لگائیں کرپشن کی وجہ سے ہمارے ادارے تباہ ہو چکے ہیں جبکہ عدالتیں سوئی ہوئی ہیں، آئین کے اندر رہتے ہوئے احتساب کے حامی ہیں، جب تک اس ملک میں انصاف نہیں ہوگا اور غریبوں کو چھوٹ نہیں ملے گی یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا ،ملک کی اسمبلیوں میں مڈل کلاس لوگوں کو بھیجا جائے کیونکہ انہیں غریبوں کی تکالیف کا احساس ہے، ملک میں جاری نصاب کو ایک کرنا ہوگا ، زراعت کو ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بدل کر معیشت کی تباہی کی گئی ہے ہمیں ہاؤسنگ پر سوسائٹیز پر پابندی لگانا ہوگی ،پرانے چہروں کو بار بار آزمانے کے بجائے ملک کے نوجوان معیشت دانوں کو آگے لانا ہوگا ، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں خیبر پختون خواہ کے سابق صوبائی وزیر اعجاز خان درانی ،زر گل وزیر، رحیم باشا شیر پاؤ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نوابزادہ خواجہ خان محمد ہوتی کا مزید کہنا تھا کہ جنرل عاصم منیر نیک نامی رکھتے ہیں ہم آئین کے اندر رہتے ہوئے آنکھیں بند کر کے احتساب کے حامی ہیں،اب اشرافیہ کو قربانی دینی ہوگی ہمارے پڑوسی ملک کے دہلی شہر میں حکمرانوں نے بجلی گیس پانی کا بل عوام کے لیے معاف کر دیا ہے، ہمارے ملک میں کیا کمی ہے، تربیلا ڈیم ہماری زمینوں پر بنا ہے مگر وہاں کے عوام کروڑوں اربوں روپے کی بجلی کے بل دے رہے ہیں عوام آئندہ چوروں کو ووٹ نہ دے املاک کو نقصان نہ پہنچائے یہ ہمار ی املاک ہیں اشرافیہ کی نہیں، چوروں کو لٹکا کراور ان سے پیسے نکال کر غریبوں پر لگا کر ہی ملک اور عوام میں خوشحالی آئے گی،اس وقت ہمارے تمام ادارے تباہ ہو چکے ہیں ،عدالتیں سوئی ہوئی ہیں ، کے پی میں اربوں کھربوں کے کیسز پر حکم امتنائی چل رہا ہے اور فضول کیسوں پر وقت ضائع کیا جا رہا ہے ،کے پی کے میں6.1 بلین روپے کے کرپشن کیسز کوری اوپن کیا جائے، ہم کسی ماڈل کے حامی نہیں بلکہ غریبوں کے ساتھ ملازم کے نشاندہی کر رہے ہیں ، آج ہم اس حالت میں آ چکے ہیں کہ ملک تباہ ہو رہا ہے اسی لئے ہم کرپشن میں ملوث تمام لوگوں کا احتساب چاہتے ہیں چاہے وہ سیاستدان ہو ججز ہوں اپنے اہل یا بیوروکریٹ آئین کے اندر رہتے ہوئے احتساب کی حامی ہیں جب تک اس ملک میں انصاف نہیں ہوگا اور غریبوں کو ریلیف فرام نہیں کیا جائے گا یہ ملک ترقی نہیں کر سکتا، مڈل کلاس لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجا جائے کیونکہ وہ غریبوں کو احساس رکھتے ہیں، ہمارے ملک میں تین نصاب چل رہے ہیں سب سے پہلے ہمیں نصاب کو ایک کرنا ہوگا ،زراعت کو ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بدل کر معیشت کو تباہ کر دیا گیا ہے لہذا ہاؤسنگ سوسائٹی پر پابندی لگانا ہوگی ، ہزارہ وال اپنے خلاف ہونے والی زیادتیوں کی وجہ سے ہزارہ صوبے کا مطالبہ کر رہے ہیں، اس ملک کو انتخابات کی نہیں بلکہ احتساب کی ضرورت ہے، پہلے عوام کی مشکلات ، بے روزگاری کو دور کرنا ہوگا، عوام کو مشکل وقت سے نکالنا ہوگا، مفت بجلی اور پٹرول اور دیگر مراد لینے والوں کو یہ تمام سہولیات ختم کرنا ہوں گی، انہوں نے مزید کہا کہ چور چا ہے کسی بھی پارٹی میں ہو اس کا بلا تفریق احتساب کیا جائے کیونکہ اب عوام اشرافیہ کی عیاشیوں کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہے بلکہ اب شرافیہ کا احتساب ہونا چاہیے، اب اشرافیہ کو قربانی دینا ہوگی ،اگر جنرل اسم منیر چوروں کو لٹکائیں گے اور ان کے پیسے غریبوں پر لگائیں گے تو یہ ملک کے لیے بہتر ہوگا، اس وقت ہمارے تمام ادارے ختم اور تباہ ہو چکے ہیں جبکہ عدالتیں سوئی ہوئی ہیں کھربوں کے کرپشن کیسز پر حکم ہے حکم امتناعی چل رہا ہے جبکہ فضول قسم کے کیسیز پر وقت ضائع کیا جا رہا ہے حکومت کو اس پر توجہ دینی ہوگی۔