بجلی کے بلوں نے عوام کی چیخیں نکال کر رکھ دی ہیں، قاضی عبدالقدیرخاموش
غریب عوام دووقت کی روٹی کھائے یا پھر بجلی کے بل ادا کرے،عوام کے لیے گھریلونظام چلانامشکل ہوگیا۔ حکمرانوں کوکوئی احساس نہیں۔ عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنے والے حکام خود مفت سہولتوں سے لطف اندوز ہورہے رہیں۔ نگران حکومت عوام کوریلیف دینے کے لیے اقدامات کرے ۔جمعیت علماء اہل حدیث
راولپنڈی : بجلی بلوں نے عوام کی چیخیں نکال کر رکھ دیں،مہنگائی کی وجہ سے عوام پہلے پریشان اوپر سے بجلی بلوں نے ان کی کمر توڑ دی،عوام کے لیے گھریلونظام چلانامشکل ہوگیا، اشیا خوردونوش عام آدمی کی پہنچ سے دور نکل گئے ہیں حکمرانوں کوکوئی احساس نہیں عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنے والے حکام خود مفت سہولتوں سے لطف اندوز ہورہے رہیں۔ نگران حکومت عوام کوریلیف دینے کے لیے اقدامات کرے ۔ان خیالات کااظہارجمعیت علماء اہل حدیث کے چیئرمین قاضی عبدالقدیرخاموش دیگررہنمائوںحاجی عبدالغفارسلفی،علامہ عبدالخالق فریدی،،ثنا اللہ ڈار،ابوبکرقدوسی ،حاجی محمدایوب ،،حافظ عبدالباسط ودیگرنے اپنے مشترکہ بیان میں کیا رہنمائوں نے کہاکہ بجلی بلوں میں اضافی ٹیکسز نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ، اب تو صورتحال یہ پیداہو گئی ہے کہ غریب عوام دووقت کی روٹی کھائے یا پھر بجلی کے بل ادا کرے ،تنخواہوں سے زیادہ بجلی کے بلوں کا آجانا لوگوں کیلئے عذاب بنا ہوا ہے ، فاقوں پر مجبورلوگ احتجاج نہ کریں تو کہاں جائیں ،لوگوں کو ریلیف فراہم کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کے کاروبار پہلے ہی نہیں ہیں اور رہی سہی کسر بجلی کے بلوں نے نکال کر رکھ دی ہے ،لوگ ادھار لیکر اپنے گھروں کے اخراجات اور بجلی کے بھاری بل ادا کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ، حکمران ریلیف فراہم کرنے کے سہانے خواب دکھانے کی بجائے عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم کرکے بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکسز کو فوری طور پر ختم کرے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ اعلی افسران کو نہ صرف مفت پٹرول ،بجلی اور دیگر مراعات حاصل ہیں بلکہ انہیں سرکاری گاڑیاں بھی فراہم کی جاتی ہیں جو دفتری اوقات کے علاوہ شام اور رات کے اوقات میں بھی ان کے اہل خانہ کے زیر استعمال ہوتی ہیں۔ اگر بچت کرنا چاہتے ہیں تو سرکاری افسران کو اس بات کا پابند کرنا ہوگا کہ وہ وسائل کا بے دریغ اور غلط استعمال نہ کریں۔ نگران حکومت عوام کوریلیف دینے کے لیے اقدامات کرے مہنگائی کی وجہ سے معاشرے میں جرائم بڑھ گئے ہیں ،انہوں نے کہاکہ قرضوں میں جکڑے پاکستان کے عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس کر اشرافیہ طبقے اور اعلی سرکاری افسران کو مراعات دے کر عوام کے ساتھ ہمدردی کے دعوے سوائے مذاق کے کچھ نہیں۔حقیقی معنوں میں غریبوں کو مراعات دینا ہوں گی ۔ ان کے مسائل اور محرومی کے بارے میں سوچنا ہوگا ۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ عوام کی تکالیف کے احساس کا دعوی کرنے والے سیاستدان چاہے کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں لیکن سرکاری افسران کو حکومت کی طرف سے دی جانے والی مہنگی اور غیر ضروری سہولتیں ختم کرنے کی بات کوئی نہیں کرتا۔