صوبائی سیاست

بجلی بلوں میں ظالمانہ اضافہ کے خلاف 2 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال ہوگی۔ سراج الحق

سراج الحق نے 82 ویں یوم تاسیس سے خطاب مین کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی سابقہ حکومتوں نے آئی ایم ایف سے معاہدے کرکے عوام کے لیے بارودی سرنگیں بچھائیں

لاہور : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ بجلی بلوں میں ظالمانہ اضافہ کے خلاف 2 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال ہوگی، واپڈا دفاتر کے باہر پرامن احتجاج ہو گا۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی سابقہ حکومتوں نے آئی ایم ایف سے معاہدے کرکے عوام کے لیے بارودی سرنگیں بچھائیں، ان معاہدوں کا نتیجہ تھا کہ نگران کابینہ کی تشکیل سے قبل ہی پٹرول کی قیمت میں 20 روپے لٹر اضافہ کردیاگیا، ایک ہفتہ بعد دو دفعہ بجلی کی قیمتیں بڑھا دی گئیں، اضافہ واپس لیا جائے، قرضے وہی ادا کریں جنہوں نے ہڑپ کیے، جائدادیں، شوگر ملیں اور بیرون ملک آف شور کمپنیاں بنائیں، عوام کا خون نچوڑنا بند کیا جائے، غریب نے قرض لیا نہ ہی وہ قربانی کابکرا بنے گا، 24 کروڑ پاکستانی آئی ایم کے ٖغلام نہیں، مزید ظلم و ناانصافی قبول نہیں،بہت برداشت کرلیا، قوم اپنے حق کے لیے اٹھ کھڑی ہو، اسلامی جمہوری انقلاب ہماری منزل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے 82ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے اچھرہ میں مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، مرکزی رہنما جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس، امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاالدین انصاری ایڈووکیٹ، نائب امیر لاہور ملک شاہد اسلم، ذکر اللہ مجاہد، سیکرٹری جنرل لاہور خالد احمد بٹ و دیگر قائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ تقریب کا اہتمام جماعت اسلامی لاہور کی جانب سے کیا گیا تھا، خواتین کی بڑی تعداد نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
امیر جماعت نے کہا کہ انگریزوں نے جن لوگوں کو جاگیریں دیں اور جنہوں نے تحریک آزادی میں برطانیہ کاساتھ دیا، وہی خاندان آج تک ملک پر مسلط ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے بھی ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کی اقتدار پر قابض رہنے میں پشت پناہی کی۔ اسلام، آئین پاکستان اور عدالتی احکامات کے برعکس سودی نظام معیشت جاری ہے۔ ججز خود اعتراف کرتے ہیں کہ وہ انصاف کی فراہمی میں ناکام ہوگئے، ملک میں بچیاں تک محفوظ نہیں۔ معاشرہ کفر پرتو قائم رہ سکتا ہے لیکن ظلم و ناانصافی پر نہیں۔ قوم کو سوچنا ہوگا کہ آنے والی نسلوں کے لیے کس قسم کا پاکستان چھوڑ کرجانا ہے۔ کیا یہاں اسی طرح کرپٹ خاندانوں کی حکومتیں قائم رہیں گی؟ ملک میں 90لاکھ نوجوان نشے کے عادی ہیں، پڑھے لکھے لوگ باہر بھاگ رہے ہیں، بے روزگاری عام، مہنگائی نے جینا حرام کررکھا ہے، جو 25ہزار کماتا ہے، اس کا بل 40ہزار آگیا، ملک میں لاکھوں میگاواٹ سستی پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے، لیکن کرپٹ حکومتوں نے کمیشن کے لیے کوئلہ، فرنس آئل اور گیس سے بجلی پیدا کرنے کے معاہدے کیے، فی یونٹ قیمت 56 روپے تک چلی گئی، غریب بل ادا کرتا ہے، بیوروکریسی، وزیرمشیراربوں کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں، ان کی گاڑیوں میں مفت پٹرول ڈلتا ہے، جن میں ان کے بچے اور فیمیلیز شاپنگ کرتے ہیں، حکمرانوں کے خاندان اور کاروبار باہر  اور یہ یہاں صرف لوٹ مار کے لیے موجود ہیں، انہوں نے اپنے بچوں کا مستقبل محفوظ اور قوم کے بچوں کا تباہ کیا۔ عوام کے پاس بہتری کے لیے ایک ہی آپشن جماعت اسلامی کی صورت میں موجود ہے، آزمائے ہوئے لوگوں کو مزید آزمانا خود کشی ہوگی۔ عوام سے اپیل ہے کہ جماعت اسلامی کے مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا حصہ بنیں، کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، پرامن جمہوری طریقے سے اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہر شخص کا آئینی حق ہے، کرپٹ نظام کے خلاف جدوجہد حضورﷺ کی سب سے بڑی سنت ہے۔
سراج الحق نے کہا جماعت اسلامی نے اپنے قیام سے لے کر اب تک ملک میں اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کی ہے۔ بانی جماعت سید مودودیؒ نے قیام پاکستان کے فوری بعد ریڈیو پاکستان کے ذریعے اسلامی ریاست کے خدوخال بیان کیے اور خطبات دیے، ان کی کوششوں سے ملک میں اسلامی نظام کے لیے علما نے 22 نکات پر مشتمل روڑ میپ دیا، انہوں نے مارشل لاز کا مقابلہ کیا، جیلوں میں گئے، جماعت اسلامی نے کشمیر کے لیے قربانیاں دیں، ہم نے مشرقی پاکستان میں شہادتیں دیں، ہمارے لیڈران اور کارکنان نے ملک کے نظریہ کی آبیاری کی،اس کے جغرافیہ کی حفاظت کے لیے خون بہایا، ہم نے رفاہی کاموں میں خدمت کی اعلیٰ مثالیں قائم کی، جماعت اسلامی کے ممبران کی سینیٹ، قومی اسمبلی میں ہمیشہ سب سے بہتر کارکردگی رہی، ہم وزراتوں پر رہے یا بلدیاتی سطح پر خدمت کا موقع ملا تو ایمانداری سے ملک و قوم کی بہتری کے لیے دن رات ایک کیا، جماعت اسلامی کے دامن پر کرپشن کا کوئی داغ نہیں، پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور فوجی ادوار آزمائے جاچکے اور ایکسپوز ہو گئے، اب حل صرف جماعت اسلامی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button