سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگیولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا
اجلاس میں سینیٹر پروفیسر مہر تاج روغانی کی جانب سے متعارف کرائے گئے پرائیوٹ ممبر بل ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگیولیشن اینڈکوآرڈینیشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر محمدہمایوں مہمندکی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر پروفیسر مہر تاج روغانی کی جانب سے 24 جولائی 2023 کو منعقد ہونے والے سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پرائیوٹ ممبر بل کیپٹل ٹیرٹری انجرڈ پرسنز میڈیکل بل 2023،سینیٹر ثانیہ نشتر کی جانب سے 24 جولائی2023 کو متعارف کرائے گئے پرائیوٹ ممبر بل برائے پاکستان اوپرچیونسٹک سکرینگ اینڈٹریٹمنٹ ہیپر ٹینشن بل2023 کے علاوہ نیشنل کونسل برائے ہومیو پیتھک کے الیکشن اور اس کے حوالے سے سینیٹ نیشنل ہیلتھ سروسز کی ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر پروفیسر مہر تاج روغانی کی جانب سے 24 جولائی 2023 کو منعقد ہونے والے سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پرائیوٹ ممبر بل کیپٹل ٹیرٹری انجرڈ پرسنز میڈیکل بل 2023 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر پروفیسر مہر تاج روغانی نے کہا کہ سندھ حکومت نے بھی اس طرح کا ایک بل پاس کیا ہے جس میں اگر شخص کو گولی لگ جائے یا ٹریفک حادثے کے مریضوں کا ایمرجنسی علا ج کیا جاتا ہے اور قانونی تقاضے بعد میں اور ساتھ ساتھ پورے کیے جاتے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں بھی ایک بل ایسا ہی ہونا چاہیے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایسے مریضوں کو ہاتھ نہیں لگایا جاتا۔ پرائیوٹ ہسپتالوں کے لئے بھی اس طرح کی قانون سازی ہونی چاہیے۔ ایمرجنسی ایمبولینسز میں ابتدائی طبی امداد کی بنیادی ضروریات کی سہولت ہونی چاہے۔ جس پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے کہا کہ 2004 کا ایسا قانون موجود ہے ہم اس میں ترمیم لا سکتے ہیں۔ ایک قانون کے ہوتے ہوئے دوسرا قانون نہیں آسکتا۔ معزز سینیٹرز اور ڈبلیو ایچ او حکام کے ساتھ مل کر 2004کے قانون میں تجویز کردہ تجاویز لائی جا سکتی ہیں۔
سینیٹر ثانیہ نشتر کی جانب سے 24 جولائی2023 کو متعارف کرائے گئے پرائیوٹ ممبر بل برائے پاکستان اوپرچیونسٹک سرینگ اینڈٹریٹمنٹ ہیپر ٹینشن بل2023 کے بل کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ اس بل کے لانے کا مقصد یہی ہے کہ 18 سال کے زیادہ عمر کا کوئی بھی مریض کسی بھی ڈاکٹرکے پاس جائے تو بلڈ پریشر لازمی چیک ہونا چاہیے اس سے بے شمار بیماریوں سے بچاو ممکن ہو سکتا ہے اوریہ ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائن میں بھی ہے۔ جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ یہ روٹین کے چیک اپ ہیں تقریباً ڈاکٹر ابتدائی روٹین میں یہ سب چیک کرتے ہیں بہتر یہی ہے کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو اس حوالے سے اعداد وشمار پیش کریں تاکہ بل آئندہ اجلاس میں مزید جائزہ لیا جائے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل کونسل برائے ہومیو پیتھک کے الیکشن کے حوالے سے سینیٹ نیشنل ہیلتھ سروسز کی ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سابق صدر نیشنل کونسل برائے ہومیو پیتھک ناصر احمد چوہدری نے کمیٹی کو بتایا کہ کونسل کے الیکشن ہونے چاہیں مگر قانون اور قواعد وضوابط کے مطابق الیکشن کے حوالے سے پانچ سے چھ روز قبل بتایا گیا جو دس سے پندرہ دن پہلے ہونا چاہیے۔ رولز کے مطابق رجسٹریشن سرٹیفکیٹ پر سی این آئی سی ہونا چاہیے مگر جو ووٹر لسٹ دی گئی ہے اس میں نہ سی این آئی سی اور نہ ہی ووٹرز کے ایڈریسز دیئے گئے ہیں۔ سینیٹر پروفسیر مہر تاج روغانی نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا۔ پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کو اہمیت دینی چاہیے۔ جس پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا ک جو لسٹیں فراہم کی گئی ہیں ان میں ووٹرز کون ہیں اورکہاں ہیں۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ الیکشن ہونا ہی نہیں چاہیے یہ ایک ریگولیٹری باڈی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند نے کہا کہ بغیر لائسنس کے اگر کوئی پریکٹس کرتا ہے تو ان پر بھاری جرمانہ کرنا چاہیے۔سینیٹر محمد اسد علی خان جونیجو نے کہا کہ کونسل کے الیکشن قانون کے مطابق ہونے چاہیں۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کو ہدایت کی جائے کہ وہ سی این آئی سی اور ووٹرز کے ایڈریسزکے اندارج کو یقینی بنایا جائے اور ایک ہفتے کا اضافی ٹائم دیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو وقت پر لائسنس کی تجدید نہیں کراتے ان پر بھاری جرمانے کریں اور قانونی طریقے پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ اراکین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ جرمانہ 220 روپے سالانہ اور رجسٹریشن فیس ایک ہزار روپے کے قریب ہے جسے اراکین کمیٹی نے بڑھانے کی سفارش کر دی۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت نے کمیٹی کو بتایا کہ قائمہ کمیٹی کے جو تحفظات ہیں وہ کونسل کے اجلاس میں پیش کیے جائیں گے۔ بہتر تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔
قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز پروفیسر ڈاکٹر مہر تاج روغانی، فوزیہ ارشد،ثناء جمالی، روبینہ خالد،جام مہتاب حسین دھر، بہرہ مند خان تنگی، محمد اسد علی خان جونیجو،سردار محمد شفیق ترین اور ثانیہ نشتر کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ای ڈی پمز،ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈریپ، رجسٹرار این سی ایچ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔