کپتان بابر اعظم کو تبدیل کرنیکا فیصلہ کون کریگا؟ چیئرمین پی سی بی نے بتادیا
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان کو تبدیل کرنے سے متعلق بات کی ہے۔
لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ سرجری کا پوچھ رہے ہیں، کبھی کوئی فیصلہ غصے میں نہیں کرتے، جلد بازی کے فیصلے اکثر نقصان دہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے رپورٹ جمع کروادی ہے، رپورٹ میں انہوں نے ورلڈکپ میں کارکردگی سے متعلق تفصیلی بتایا ہے، ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اور اظہر محمود کو بات چیت کے لیے بلا لیا ہے، سابق کرکٹرز سے رابطے میں ہوں، کرکٹ کی بہتری کے لیے مشورے لے رہے ہیں، ان سابق کرکٹرز کے ساتھ رابطے میں ہوں جو کرکٹ کو بہتر کرنا جانتے ہیں، وہ سابق کرکٹرز معاملات دیکھیں گے جن کی روزی روٹی مختلف ٹی وی چینلز پر بولنا نہیں ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ ایک سابق کرکٹرنے بڑی محنت سے بہتری کے لیے تفصیلی رپورٹ دی ہے، مجھے آئے ہوئے چار مہینے ہوئے ہیں یہاں بہت کچھ ٹھیک ہونے والا ہے، سوشل میڈیا پوسٹس دیکھ کرفیصلے کرتا ہوں نہ کروں گا، پی سی بی سوشل میڈیا پوسٹس سے نہ چل رہا ہے اور نہ چلنے دوں گا، دن میں پی سی بی یا میرے خلاف چار چار پوسٹس کریں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا ٹارگٹ یہ ہے کہ قومی ٹیم کی منفی کارکردگی کو بہتر کیسے بنایا جائے، جس دن میں پریشر میں آیا بہتر سمجھوں گا کہ گھر چلا جاؤں، کرکٹ اور پی سی بی کو بہتر بنانے کی کوشش کررہا ہوں، تحمل کے ساتھ چیزوں کو دیکھ رہے ہیں، پی سی بی کے اندر معاملات کو بہتر کرنا بھی ایک چیلنج ہے، پی سی بی کے اندر لوگ دکھاتے کچھ ہیں اور گراؤنڈ میں سچائی کچھ اور ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز کی میزبانی لاہور میں ممکن نہیں ہے، ہوم سیریز کے وینیوز میں ملتان ،کراچی اور راولپنڈی شامل ہیں، بنگلا دیش سیریز کے وینیوز اور تاریخیں فائنل ہوچکی ہیں جس کا اعلان ہوجائے گا، دونوں فارمیٹ کے ہیڈ کوچز کو پاکستان بلا لیا ہے۔
کپتان کی تبدیلی سے متعلق کیا فیصلہ ہوا؟
چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ کپتان بابر اعظم کو تبدیل کرنے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، کپتان کو تبدیل کرنے سے متعلق سابق کرکٹرز فیصلہ کریں گے، مجھے بھی محسوس ہوا کہ غلطیاں ہوئی ہیں لیکن سابق کرکٹرز فیصلہ کریں گے،ورلڈکپ کے بعد بابر اعظم اور وہاب ریاض سے ملاقات نہیں ہوئی۔