سپریم کورٹ نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دے دیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی لارجز بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔لارجر بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ جسٹس منیب اختر، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اظہر حسن رضوی شامل تھے۔اس کے علاوہ جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس امین الدین بھی بینچ کا حصہ تھے۔سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ سنانے سے قبل فل کورٹ کے دو اجلاس بھی منعقد ہوئے تھے۔چیف جسٹس پاکستان نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر فیصلہ 8 کی اکثریت کا فیصلہ ہے جو جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے کمرہ نمبر ایک میں الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر، اٹارنی جنرل منصور اعوان اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی موجودگی میں فیصلہ سنایا گیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلہ سناتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے، انتخابی نشان کا نا ملنا کسی سیاسی جماعت کو انتخابات سے نہیں روکتا، پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے۔سپریم کورٹ نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے حصول کی حقدار ہے، پی ٹی آئی اس فیصلے کے 15 روز میں اپنے مخصوص افراد کی نشستوں کے نام کی فہرست دے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دے دی جائیں۔سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں بطور پی ٹی آئی قرار دے دیا اور سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کر دیں۔عدالت نے کہا کہ دیگر 41 امیدوار بھی 14 دن میں سرٹیفکیٹ دے سکتے ہیں کہ وہ سنی اتحادکونسل کے امیدوار تھے، سنی اتحاد کونسل آئین کے مطابق مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی، پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت قانون اور آئین پر پورا اترتی ہے۔