چالیس برسوں سے حکمرانوں کی شکل میں ڈاکو راج مسلط، عوام امن، انصاف، ترقی سے محروم، سراج الحق
پورے ملک میں آگ لگی ہے، عدم برداشت اور اخلاقی انحطاط میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان کو تماشا بنا دیا گیا
اسلام آباد : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سندھ کی حکمران پارٹی نے ظالم جاگیرداروں اور وڈیروں کا سہارا لے کر صوبے کو جنگل بنا دیا،بچیاں تک محفوظ نہیں، 40برسوں سے حکمرانوں کی شکل میں ڈاکو راج مسلط ہے، عوام کو امن، انصاف اور ترقی سے محروم رکھا گیا، پورے ملک میں آگ لگی ہے، عدم برداشت اور اخلاقی انحطاط میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان کو تماشا بنا دیا گیا، ملک پر 75برسوں سے مسلط حکمران اشرافیہ مسائل کی براہ راست ذمہ دار ہے، ان سے جان چھڑانا ہو گی۔ جماعت اسلامی ہی ڈاکو اور ظالم راج کا مقابلہ کر سکتی ہے، قوم ہمارا ساتھ دے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے خیرپور کے قصبے رانی پور میں مقامی جاگیردار کے ظلم کا شکار بچی فاطمہ کے خاندان کے لیے انصاف کے حق میں احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ معصوم فاطمہ کے قاتلوں کو عبرت ناک سزا دی جائے، خاندان کو انصاف نہ ملنے تک احتجاج جاری رہے گا۔
قبل ازیں انھوں نے نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو، امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ رانی پور کے نواحی گاؤں میں فاطمہ کے والد اور بھائیوں سے ملاقات کی اورمرحومہ کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ کاشف سعید شیخ، ممتاز حسین سہتو، حزب اللہ جکھڑو، عبدالحفیظ بجارانی، شبیرخانزادہ و دیگر صوبائی و مقامی ذمہ دار بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت جڑانوالہ جلاؤ گھیراؤ سے متاثرہ مسیحی خاندانوں سے ملاقات کے بعد منگل کی صبح سندھ کے دورہ پر روانہ ہوئے۔ رانی پور میں مصروفیات سے قبل انھوں نے سکھر میں قتل کیے جانے والے صحافی جان محمد مہر کے اہل خانہ اور مقامی صحافیوں کے احتجاجی دھرنا میں بھی شرکت کی۔ انھوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں صحافیوں سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں۔ آزادی صحافت میں پاکستان دنیا میں 197درجہ پر ہے۔ گزشتہ دو برسوں میں 140صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا، مجموعی طور پر گزشتہ 5برس میڈیا کے لیے مشکل ترین دور تھا۔ صحافیوں کو اغوا، قتل، ہراساں کرنے کے واقعات عام ہیں۔ جماعت اسلامی میڈیا کی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے جرنلسٹ برادری کے ساتھ ہیں، ہم نے ہمیشہ صحافیوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے، ہم پاکستان میں میڈیا اور اداروں کو آزاد دیکھنا چاہتے ہیں۔
رانی پور احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں بچیوں پر تشدد کے پے در پے واقعات ہو رہے ہیں۔ اگر ملک میں چائلڈ لیبر کا قانون ہے تو کس نے اجازت دی ہے کہ طاقتور افراد اپنے گھروں میں معصوم بچیوں سے کام کروائیں۔ ظالم درندے بچیوں سے جنسی زیادتی کرتے ہیں اور انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ معصوم رضوانہ لاہور کے ہسپتال میں موت کے منہ سے واپس آئی ہے، فاطمہ کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، پوری قوم شرمندہ ہے۔اس سے قبل جڑانوالہ میں جلاؤ گھیراو کے واقعات ہوئے، قرآن کریم کی بے حرمتی کی گئی، عیسائیوں کی عبادت گاہوں اور گھروں کو جلایا گیا، ریاست اور اس کا قانون کہا ہے؟ فاطمہ قیامت کے روز ہر پاکستانی سے سوال کرے گی کہ اس نے ملک میں انصاف کی بالادستی کے قیام کے لیے کیا کردار ادا کیا؟ انھوں نے کہا کہ حیرت ہے کہ ملک لوٹنے والے حکمرانوں میں سے ایک بھی فاطمہ کے گھر تعزیت کے لیے نہیں آیا۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کے عوام، علمائے کرام، مزدور، کسان صوبے میں مساوات، امن اور خوشحالی کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔