دنیا میں پاکستان کا قومی نشان پہلے چاند ستارہ تھا لیکن اب کشکول بن چکا ہے، سراج الحق
پشاور : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ شدید مہنگائی میں عوام کے لیے جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہو گیا، نوجوان بے روزگار، بچے سکولوں سے باہر، ہر پانچواں شخص ڈپریشن کا شکار، روزانہ خودکشیاں ہو رہی ہیں۔ دنیا میں پاکستان کا قومی نشان پہلے چاند ستارہ اب کشکول بن چکا ہے، بھارت چاند پر پہنچ گیا، ہم آٹے7 اور بجلی کی تلاش میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ کی روش اختیار کرتے تو ہم تو ان کے لیے آسمان سے رحمتوں اور برکتوں کے دروازے کھولتے۔ قوم اپنے حق کے لیے اٹھے، جماعت اسلامی کے علاوہ کسی پارٹی میں ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پشاور گورنرہاؤس کے سامنے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی کی مجموعی صورت حال کے خلاف دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں ظلم اور ناانصافی ہے اور اس صورت حال میں عوام نئے آنے والے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے امید رکھتے ہیں کہ وہ ظلم کے نظام کے خاتمہ کے لیے عدل کا ترازو بلند کریں گے، قوم کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔ انھوں نے جماعت اسلامی پشاور کو عظیم الشان احتجاج کے انعقاد پر مبارک باد دی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی، پٹرول، آٹا، چینی اور ضروریات زندگی کی دیگر اہم اشیا میں فی الفور کمی کی جائے، نگران حکومت کا کام نہیں کہ بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی اور ان معاہدوں کے ذمہ داران کا احتساب کیا جائے، جماعت اسلامی آئی پی پیز معاہدوں کے خلاف سپریم کورٹ جائے گی۔ امید کرتا ہوں کہ عوامی مطالبات پورے ہوں گے، اگر ایسا نہ ہوا تو جماعت اسلامی کے پاس دیگر آپشنز بھی موجود ہیں، ہم پرامن جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں، عوام کا حق لے کر رہیں گے۔ امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم، سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان، سیکرٹری جنرل کے پی عبدالواسع اور امیر جماعت اسلامی پشاور بحراللہ نے بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو وسائل سے نوازا، اسے آزادی دی، ایٹمی طاقت بنایا، یہاں 65فیصد باصلاحیت نوجوان، سونا اگلتی زمینیں، معدنیات، ساحل سمندر، چار موسم ہیں، ملک میں 25کھرب ڈالر کا کوئلہ موجود ہے، 105کھرب کیوبک فٹ گیس، صرف پانی، ہوا اور سورج سے لاکھوں میگا واٹ بجلی بنائی جا سکتی ہے، مگر نااہل حکمرانوں نے آئی پی پیز سے مہنگے معاہدے کیے اور کمیشن کھایا۔ دوفیصد حکمران اشرافیہ 98فیصد عوام کے وسائل پر قابض ہے، کرپٹ ٹولہ اور سیاسی پنڈتوں کی وجہ سے عدالتی نظام تباہ ہوا، احتساب ختم، تعلیم و صحت کا نظام درہم برہم اور ہر گھر میں قیامت برپا ہے۔ گزشتہ 76برسوں میں حکمران امیر سے امیرتر اور قوم غریب سے غریب تر ہوتی گئی۔ حکمرانوں کے اربوں ڈالر کے اثاثے ہیں، ریاستی وسائل پر عیاشیاں کرتے ہیں، انھیں بجلی اور پٹرول مفت ملتا ہے، انھوں نے آئی ایم ایف سے قرضے لے کر خود ہڑپ کیے اور قوم کو استعمار کی غلامی میں دیا، اس نااہل ٹولے کی وجہ سے سٹیٹ آف دی آرٹ پی آئی اے، ریلویز اور سٹیل ملز جیسے ادارے تباہ ہو گئے ہیں، یہ محلات میں رہایش پذیر ہیں، صرف گورنر ہاؤس امریکا کے وائٹ ہاؤس سے گئی گنا بڑے ہیں، کیا ایک غریب اور مقروض قوم کے حکمرانوں کو زیب دیتا ہے کہ وہ ایکڑوں پر پھیلے محلات میں قیام پذیر رہیں اور عوام دو وقت کی روٹی کو ترسیں؟ انھوں نے کہا کہ قوم کے جرنیلوں کی حکومتوں اور اسٹیبلشمنٹ کے گملوں میں پلنے والوں کے اقتدار کو بھی دیکھ لیا، اب صرف جماعت اسلامی ہی حل ہے، جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر ملک کو وہ نظام دے گی جس کی خاطر اسلامیان برصغیر نے قربانیاں دیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک پر سالہاسال سے مسلط رہنے والے کرپٹ ٹولے کو مزید آزمایا گیا تو مزید تباہی آئے گی، یہ لوگ سو سال بھی اقتدار میں رہیں تو ترقی و خوشحالی نہیں آ سکتی، قوم محفوظ مستقبل، امن، ترقی، خوشحالی کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔