جڑانوالہ سانحہ کی مکمل تحقیقات، ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچا کر مثال قائم کی جائے۔ قاضی عبدالقدیرخاموش
قرآن مجید کی توہین کے بعد مسیحی آبادی گرجا گھروں پر حملے مسلم مسیحی فسادات پھیلانے کی گہری مذموم سازش ہے۔
جمعیت علماء اہل حدیث ومسلم کرسچین فیڈریشن انٹرنیشنل کے چیئرمین قاضی عبدالقدیرخاموش اوربین المذاہب کمیشن برائے امن وہم آہنگی کے چیئرمین علامہ محمداحسان صدیقی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ نذر آتش کئے جانیوالے گرجا گھر اور متاثرین کے گھروں کو دوبارہ تعمیر کروایا جائے، حکومت مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے اقدامات اٹھائے، پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ریاست اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، علامہ احسان صدیقی
اسلام آباد: جڑانوالہ سانحہ کی مکمل تحقیقات کرکے ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچا کر مثال قائم کی جائے تاکہ آئندہ کسی کو بھی اس طرح کی جرآت نہ ہو سکے،نذر آتش کئے جانیوالے گرجا گھر اور متاثرین کے گھر وں کو دوبارہ تعمیر کروایا جائے،حکومت مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے اقدامات اٹھائے،پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ریاست اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، قرآن مجید کی توہین کے بعد مسیحی آبادی گرجا گھروں پر حملے مسلم مسیحی فسادات پھیلانے کی گہری مذموم سازش ہے۔ان خیالات کااظہارجمعیت علماء اہل حدیث ومسلم کرسچین فیڈریشن انٹرنیشنل کے چیئرمین قاضی عبدالقدیرخاموش اوربین المذاہب کمیشن برائے امن وہم آہنگی کے چیئرمین علامہ محمداحسان صدیقی نے ملاقات کے بعدمشترکہ بیان میں کیا قبل ازیں علامہ محمداحسان صدیقی نے جڑانوالہ کادورہ کیااورمتاثرین سے اظہاریکجہتی کیا اس موقع پرانہوں نے سانحہ جڑانوالہ کے حوالے سے مفصل رپورٹ بھی شائع کرنے کافیصلہ کیا ۔دونوں رہنمائوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے کہ اسلام میں اقلیتوں کے جو حقوق ہیں دوسرے کسی معاشرے میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا جڑانوالہ واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے، حکومت کو اس سانحہ کی ہمہ جہت تحقیقات کرکے اصل حقائق قوم کے سامنے لانے چاہئیں ملک کی کسی بھی جماعت نے اس معاملے پر فساد کرنے والوں کی حمایت نہیں کی ریاست انصاف سے کام لیتے ہوئے قرآن کی توہین اور اس کے رد عمل میں ہر نوع کا فساد پھیلانے شر انگیزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق اقدامات کرے ۔،چند شرپسند عناصر توہین مذہب کے نام پر ملکی حالات خراب کر رہے ہیںجس سے بیرونی دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے،سابق چیف جسٹس تصد ق جیلانی کے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق 2014 کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے،ہمارا معاشرہ پستی کی طرف گامزن ہے، مذہبی رواداری کو فروغ دینے کی شدید ضرورت ہے،انہوں نے کہاکہ جڑانوالہ کا واقعہ ملک کے خلاف ایک بڑی سازش لگتا ہے،شہرکی انتظامیہ کے وہ بااثر افسران جنہوں نے قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے والے کو گرفتار ی سے بچایا اور اس کے خلاف قانونی کاروائی نہیں ہونے دی جس سے عوام مشتعل ہوگئے اور پھر اتنا بڑا سانحہ رونما ہوگیاوہ افسران سب سے پہلے اس سانحہ کے ذمہ دار ہیں لہذاپہلے تو ان افسران کے خلاف تحقیقات کی جائے ان کو عہدوں سے کچھ وقت کیلئے ہٹانا کافی نہیں ان کو قانون کے مطابق سخت ترین سزادی جائے کیونکہ یہ لوگ اتنے بڑے سانحہ کا سبب بنے ہیں اور ان کی وجہ سے پوری دنیا میں ملک اورہمارے دین کا نام بدنام ہوا اسکے بعد ان لوگوں کا احتساب کیا جائے جنہوں نے احتجاج میں اسلامی احکامات کی پرواہ نہیں کی اور غیر مسلموں کے گھروں اور گرجوں کو نقصان پہنچایا کونکہ اسلام میں غیر مسلموں کی جان ومال عزت وآبرو اور ان کی عبادت گاہوں کی اسی طرح حفاظت ضروری ہے جس طرح ایک مسلمان کے جان و مال عزت وآبر اور ان کے دینی اور مذہبی شعار کی حفاظت ضروری ہے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فریایا کہ جنہوں نے غیرمسلم ذمی سے معاہدہ توڑکے اس پر ظلم کیا اس کا حق غضب کیا اور اسکی استطاعت سے زیادہ اس کو تکلیف دی تو قیامت کے دن میں اس کی طرف سے جھگڑا کروں گااس حدیث مبارک کی روشنی میں وہ لوگ غور کریں جنہوں نے قرآن کی محبت میں صاحب قرآن کی اتنی بڑی نافرمانی کی اور جڑانوالہ کی اقلیتوں پر ظلم کرکے اور انکو تکلیف دیکر اپنے آقاصلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف پہنچائی اور آپ ۖکو ناراض کیا۔۔انہوں نے غیر مسلموں کی عبادتگاہوں پر حملوں کو غیر شرعی غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنے والے نہ اسلام کے وفادار ہیں نہ پاکستان کے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ریاست اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔