جامعات

کائنات میں موجود چھپی ہوئی چیزوں کوتحقیق کے ذریعے منظر عام پرلانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب

اوپن یونیورسٹی میں تعلیم پردو روزہ عالمی کانفرنس کا انعقاد۔ اخوت فاؤنڈیشن کے تعاون سے آؤٹ آف سکول بچوں کو مفت تعلیم فراہم کریں گے۔ ڈاکٹر ناصر محمود

اسلام آباد : علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں طلبہ کو بامعنی اور سماجی و معاشرتی مسائل سے وابستہ تحقیق کی جانب راغب کرنے اور تعلیم میں جدید رجحانات کی آگہی کے لئے "ریسرچ اینڈ پریکٹسسز اِن ایجوکیشن”کے موضوع پر2۔روزہ ساتویں عالمی کانفرنس گذشتہ روز شروع ہوئی۔بین الاقوامی ماہرین کے علاوہ پاکستان کی مختلف جامعات سے کثیر تعداد میں سکالرز بھی اس کانفرنس میں حصہ لے رہے ہیں۔اخوت فاؤنڈیشن کے بانی، ڈاکٹر امجد ثاقب افتتاحی اجلاس کے مہمان خصوصی تھے۔ٹوکیو جاپان کے پروفیسر، ڈاکٹر کیچی اویاسو(Dr.Kitchi Oyasu) اور کراچی کی ڈاکٹر فاطمہ ریحان ڈار افتتاحی سیشن کے کلیدی مقررین تھے۔ڈاکٹرامجد ثاقب نے اپنے خطاب میں کہا کہ کائنات کی خوبصورتی علم میں پوشیدہ ہے اور وہ علم بے سود ہے جس میں زمینوں، سمندروں، پہاڑوں میں انسان کی بہتری کے لئے موجود بے شمار چھپی ہوئی چیزوں کو منظر عام پر نہ لایا جاسکے۔تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنے کے حدود کووسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر امجد ثاقب نے ریسرچ کے لئے علم، عمل، اخلاص اور انکساری کے عوامل اور صفات تفصیل سے بیان کئے۔ڈاکٹر ثاقب نے کہا کہ طلبہ اپنی تحقیق کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے کائنات کے افق کو سمجھنے کی کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ کائنات کو خوبصورت بنانا ہمارے تحقیق کا محور ہونا چاہئیے۔تحقیق و تعلیم میں اشتراک عمل کی ضرورت پر اظہار خیال کرتے ہوئے، ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ قطروں سے سمندر بنتا ہے اور سمندر قطروں کا مجموعہ ہے۔سسٹینیبل ڈیولپمنٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اِن اہداف کی جانب ہماری توجہ قرآن پاک اور احادیث نے مبذول کرائی ہے۔ وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے 21ویں صدی کے تقاضوں اور چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا عزم تعلیم یافتہ اور ہنر مند معاشرہ ہے۔انہوں نے کہاکہ 2030قریب ہے اور ہم ابھی تک پائیدار ترقی کے اہداف حاصل نہیں کرسکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اِن اہداف کے حصول کے لئے ہمیں اپنے طلبہ میں تخلیقی صلاحیتیں، تنقیدی سوچ، کولبریشن اور انکلوسیو اپروچ کے جذبے کو اجاگر کرنا ہوگا۔ موسیمیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ناصر نے کہا کہ گوادر میں اتنی بارش کا ہونا کبھی سوچا نہیں تھا، اسی طرح کراچی میں سیلاب کا آنا۔انہوں نے کہا کہ یہ بڑے چیلنجز ہیں جن کو ایڈرس کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے اِن دو دنوں میں سکالرز ایسے موضوعات پر گفتگو کریں جوہ ہمارے لئے اور آنے والی نسلوں کے لئے مفید ہوں۔وائس چانسلر نے کہا کہ اس کانفرنس کا مقصد محققین کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جہاں وہ باہمی مکالمے سے تعلیم اور ریسرچ کے میدان میں ہونے والی پیش رفت سے ایک دوسرے کو آگاہ کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس تعلیم کے شعبے میں ملکی و بین الاقوامی جامعات کے باہمی اشتراک و تعاون کی نئی راہیں ہموار کرے گا۔آخر میں وائس چانسلر نے اعلان کیا کہ جس شہر میں اخوت فوڈ بینک قائم ہے،اخوت فاؤنڈیشن کے تعاون سے اُس شہر کے سکول سے باہر بچوں کو مفت تعلیم فراہم کریں گے۔کانفرنس کوآرڈینیٹر،ڈاکٹر نوید سطانہ نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد تفصیل سے بیان کئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button