اوپن یونیورسٹی میں ‘ آرگینک کچن گارڈننگ’کی تربیتی ورکشاپ | طلبہ کو گھریلو پیمانے پر سبزیوں کی کاشت کی تربیت دی گئی
شعبہ زرعی سائنس کے چئیرمین، پروفیسر ڈاکٹر شیر محمدورکشاپ کے ریسورس پرسن تھے جنہوں نے طلبہ کو زہر اور کیمیائی کھاد سے پاک سبزیوں کی قدرتی کاشت کے طریقوں کے بارے میں سکھایا۔
اسلام آباد : علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں گذشتہ روز آرگینک کچن گارڈننگ کی تربیتی ورکشاپ کا انعقادہوا جس میں کم و بیش 800 طلباء و طالبات اور ان کے والدین کے علاوہ یونیورسٹی کے اساتذہ اور سٹاف ممبرزنے تربیت حاصل کی۔ شعبہ زرعی سائنس کے چئیرمین، پروفیسر ڈاکٹر شیر محمدورکشاپ کے ریسورس پرسن تھے جنہوں نے طلبہ کو زہر اور کیمیائی کھاد سے پاک سبزیوں کی قدرتی کاشت کے طریقوں کے بارے میں سکھایا۔ انہوں نے بچوں کو گھریلو پیمانے پر صحت افزا نامیاتی سبزیوں کی کاشت "قدرتی کھاد بنانے کے طریقے” نباتاتی طریقوں سے کیڑوں اور بیماریوں کی روک تھام وغیرہ کے طریقے بھی سکھائے۔ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن اور شعبہ زرعی سائنسز نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کے مشن اور وژن کے مطابق یونیورسٹی طلبہ کو بامقصد سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کے لئے ہم نصابی سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دیتی ہے تاکہ طلبہ کو منفی سرگرمیوں سے روکا جاسکے۔کچن گارڈننگ کی تربیتی ورکشاپ اس سلسلے کی کڑی تھی۔ تقریب سے آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کی ا یڈیشنل ڈائریکٹر ریسرچ، ڈاکٹر صائمہ ناصر، شعبہ نیوٹریشنل سائنسزاور ماحولیاتی ڈیزائن کی چئیرپرسن، پروفیسر ڈاکٹر ہاجرہ احمد نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 40فیصد بچے نشوونما رکنے، 17فیصد غذائیت کی شدید قلت کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیچر کے خلاف چل چل کر ہم نے اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں اور اگر ہم اسی طرح چلتے رہیں تو کبھی بھی ترقی یافتہ قوم نہیں بن سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ صحت مند زندگی گزارنے کے لئے ہمیں کچن گارڈننگ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس تصور کو اجاگر کرنے، آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر شیر محمد نے نامیاتی زراعت کی اہمیت اور پاکستان میں دستیاب نامیاتی وسائل اور غذائی اجزا ء پر تفصیلی لیکچر دیا۔